حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،نئی دہلی/ پاکستان کے شہر پشاور کی شیعہ جامع مسجد میں دہشت گردانہ حملہ میں شہید ہونے والوں کے لئے نئی دہلی کے اوکھلا وہار واقع مسجد باب العلم میں آل انڈیا شیعہ کونسل ، باب العلم ایجوکیشنل سوسائٹی اور اہل بیت کونسل انڈیا کے زیر اہتمام ایک جلسہ تعزیت اور مجلس عزا کا انعقاد کیا گیا جس میں مقررین نے نماز گزاروں پر کئے گئے وحشیانہ خود کش حملہ کی شدید مذمت کی ۔
اس موقع پر آل انڈیا شیعہ کونسل کے صدر مولانا جنان اصغر مولائی نے مجلس کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں شیعیان اہل بیتؑ کا قتل جاہل اور کوڑھ مغز تکفیری دہشت گردوں کے ہاتھوں مسلسل جاری ہے پاکستان میں جنگل راج نافذ ہے در واقع دشمن، محافظ اسلام مکتب تشیع کے حوصلہ کو توڑنا چاہتا ہے مگر شہادتیں اس مکتب کو مزید ہمت اور عزم وحوصلہ عطا کرتی ہیں اور ملت شیعہ ہمیشہ ظالموں اور سامراجی شیطانی نظام کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند کھڑی رہی ہے اور یوں ہی کھڑی رہے گی ۔
جلسہ کو خطاب کرتے ہوئے آْل انڈیا امام کونسل کے صدر مولانا مقصود الحسن قاسمی نے اس حملہ کی شدید مذمت کی اور کہا کہ حکومت پاکستان اس حملہ کی ذمہ دار ہے،کھل کر نہ سہی خفیہ طور پر پاکستانی گورنمنٹ اس قسم کے دہشت گردوں کی حمایت کرتی ہے ۔ ہم سمجھتے تھے کہ پاکستان میں عمران خان کی حکومت تشکیل پانے کے بعد وہاں دہشت گردوں پر لگام کسی جائے گی لیکن ایسا نہیں ہوا بلکہ ان واقعات کا ہونا یہ بتا رہا ہے کہ عمران خان کی حکومت بھی پس پردہ دہشت گردی کی حمایت کررہی ہے ۔
مولانا طالب حسین نے کہا کہ شہادت حقیقت میں با مقصد زندگی کا نتیجہ ہے جس سے خوبصورت کوئی انجام نہیں ہے قرآن نے شہید کی موت کو ہی حقیقی زندگی کہا ہے ہمارا ماننا ہے کہ اس طریقہ کے وحشیانہ حملوں کو انجام دینے والوں کے خلاف سخت کاروائی ہونا ضروری ہے اقلیتوں کے حقوق اور شیعیان پاکستان کے جان و مال کی حفاظت کی ذمہ داری حکومت پاکستان پر عائد ہوتی ہے ۔
مولانا سید مہدی زیدی بجنوری نے کہا کہ جس امت کو خدا وند عالم نے بہترین امت قرار دیا ہو اس امت میں اس طرح کے وحشیانہ واقعات کا پیش آنا در حقیقت پیغمبر اسلام کی سیرت سے دوری کا نتیجہ ہے اس طرح کے واقعات کے پیچھے یزیدی فکر کار فرما ہے۔
کارگل کے سیاسی و سماجی رہنما سجاد حسین کرگلی نے کہا کہ پاکستان میں شیعہ نسل کشی کایہ معاملہ نیا نہیں ہے آپ نے بہت سے موقعوں پر دیکھاہوگا کہ پارہ چنار ، کوئٹہ ،گلگت بلتستان میں لوگوں کو شناختی کارڈ دیکھ کر شیعہ ہونے کے جرم میں قتل کردیا جاتا ہے، سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی جیسے دہشت گردوں کو حکومت پاکستان کی پشت پناہی حاصل ہے ۔
معروف سماجی کارکن قمر عباس سرسوی نے اس دہشت گردانہ واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پاکستان دہشت گردوں کی حمایت کرتی ہے اور وہاں کے وزیر اعظم عمران خان کہتے ہیں کہ ہم پاکستان میں مدینہ جیسی سرکار بنائیں گے میں ان سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ وہ مدینہ جیسی سرکار بنانے کے بارے میں بعد میں سوچیں پہلے حکومت پاکستان کو اور وہاں کی شدت پسند تنظیموں کو سرکار مدینہ ؐ کی سیرت پر عمل پیرا ہونے کی تلقین کریں ۔
مولانا عادل منظور نے کہا کہ جب تک گروہ ابلیس زمین پر موجود ہے یہ انسانوں کی خونریزی بند نہیں ہوگی یہ دہشت گرد عناصر کہیں بھی ہوسکتے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ اپنے علاوہ سب کے نظریوں کو غلط ماننا اور اس غلط کو قابل زندگی نہ ماننا یہ اس طرح کے واقعات کی سب سے بڑی وجہ ہے ۔
آل انڈیا شیعہ کونسل کے ترجمان اور اہل بیت کونسل انڈیا کے جنرل سکریٹری مولانا جلال حیدر نقوی نے پشاور میں شہید ہونے والے مومنین کے اہل خانہ کے ساتھ اظہار ہمدردی کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کا خاتمہ ہونا چاہیے کوئی بھی حکومت ظلم کے ساتھ باقی نہیں رہ سکتی۔
اس موقع پر باب العلم ایجوکیشنل سوسائٹی کے سکریٹری سید فرخ زیدی نے شرکاء کا شکریہ ادا کیا ۔ جلسہ کا آغاز مولانا مشکور حسین نے تلاوت کلام پاک سے کیا اور مرثیہ خوانی کے فرائض ذیشان زیدی نے ادا کئے کثیر تعداد میں شریک مومنین نے پشاور کے شہدا کے لئے فاتحہ خوانی اور دعائے مغفرت کی ۔